ایک اداس نظم
مجھ سے کفن مانگتی ہے
وہ مزید جینا نہیں چاہتی
میں اسے بہت سمجھاتا ہوں
وہ ضد کرنے لگتی ہے
میں کفن خریدنے کے لیے
گھر سے نکل پڑتا ہوں
کوئی بھی اپنی نظم کو
آنکھوں کے سامنے
مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا
میں کفن نہیں خریدتا
خود کو مار ڈالتا ہوں
نظم کفن کے بغیر
اپنے آپ کو نہیں مارے گی
وہ میرا انتظار کرے گی
انتظار کسی کو بھی
زندہ رکھ سکتا ہے
نظم
ایک اداس نظم
مصطفیٰ ارباب