ایک تتلی اڑی
گلستاں کو چلی
ڈالی ڈالی بڑھی
غنچہ غنچہ پھری
اس کی اک پھول سے
دوستی ہو گئی
خوش نوا سب پرندے چہکنے لگے
خار تک خوش دلی سے مہکنے لگے
پھول نے جڑ کی محنت کا رس
خود نچھاور کیا
اور تتلی محبت کے رنگین پل
چھوڑ کر اڑ گئی
پھر نہ تتلی ملی
اور نہ گل کھل سکا
بوٹے بوٹوں تلے آ گئے
اور پھر گلستاں چھاؤنی بن گیا
نظم
ایک تتلی اڑی
عمران شمشاد