ایک ٹھنڈی اوس میں لپٹی نظر کی روشنی ہے
اور لبوں پر گزرے وقتوں کی پرانی چاشنی ہے
اور میں ہوں
فلسفہ رچنے کی دھن میں بستر پر سلوٹیں ہیں
ادھ کھلی آنکھوں میں خوابوں کی دھڑکتی کروٹیں ہیں
اور میں ہوں
خوشبوؤں سے تر ہوا میں کوئی بوجھل شام ڈھلتی
رنگ سارے ہو گئے بد رنگ پھر بھی سانس چلتی
اور میں ہوں
تم نہیں ہو اور تمہاری یاد کے سائے بھی غائب
بھولتے جاتے ہیں چاہت کے محبت کے سبھی ڈھب
ایک ان سلجھی پہیلی زندگی بھر کی تپسیا
اور میں ہوں صرف میں ہوں
نظم
ایک ٹھنڈی اوس میں لپٹی نظر کی روشنی ہے
مونی گوپال تپش