جستجو کا نڈر قافلہ
مشعلیں تھام کر، رات کو چیرتا
ہنستا گاتا ہوا، اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا
سب کے چہروں پر روشن ہوئیں کاوشیں
کھوجی آنکھوں میں جھلمل ستارے جلے
کتنی روشن فضا کتنی روشن فضا!!
آؤ اپنے قدم تیز کر لیں کہ وہ سامنے اپنی محنت کا پودا تناور شجر بن گیا
پر یہ روشن فضا میں دھندلکا سا کیوں چھا گیا
(مشعلوں کو جلائے رکھو ساتھیو، گیت گاتے رہو، آگے بڑھتے رہو)
ایک چمکیلا گوشہ دکھائی نہیں دے رہا، کن اندھیروں کی فوجوں کا حملہ ہوا
(مشعلوں کو جلائے رکھو)
منزلیں تو قریب آ گئیں
پھر یہ قدموں میں بیڑی سی کیا!
پھر یہ آنکھوں پہ بادل سے کیوں
مشعلوں کی قطاریں رکیں (اور چلتے ہوئے سائے بھی تھم گئے)
گیت سب طوق گردن ہوئے
قافلہ دائرہ بن گیا جھک گیا رو دیا
ایک منظر سدا کے لیے گیلی آنکھوں میں زندہ ہوا
ایک بازو گرا
ایک مشعل بجھی
ایک روشن جواں جستجو سو گئی
ایک چمکیلا گوشہ اندھیرا ہوا
نظم
ایک روشن جواں جستجو
ناہید قاسمی