EN हिंदी
ایک پلٹتا ہوا منظر | شیح شیری
ek palaTta hua manzar

نظم

ایک پلٹتا ہوا منظر

علی ظہیر لکھنوی

;

جب جنازہ جا رہا تھا
رات کی خاموش باہوں کی طرف

اور زمیں کا ایک حصہ
اپنا منہ کھولے ہوئے تھا منتظر

میں بھی تھا پیچھے تمہارے
ساتھ سب کے

اور جدا سب سے
میں اکیلا لوٹ کر آیا تھا گھر

اب بھی اکثر
لوٹتا ہوں میں اکیلا

ساتھ سب کے
اور جدا سب سے