جب جنازہ جا رہا تھا
رات کی خاموش باہوں کی طرف
اور زمیں کا ایک حصہ
اپنا منہ کھولے ہوئے تھا منتظر
میں بھی تھا پیچھے تمہارے
ساتھ سب کے
اور جدا سب سے
میں اکیلا لوٹ کر آیا تھا گھر
اب بھی اکثر
لوٹتا ہوں میں اکیلا
ساتھ سب کے
اور جدا سب سے
نظم
ایک پلٹتا ہوا منظر
علی ظہیر لکھنوی