EN हिंदी
ایک موقع | شیح شیری
ek mauqa

نظم

ایک موقع

نسرین انجم بھٹی

;

خواب پرست! اجالا نہ کر
میرا خون سفید اور رنگ فق ہے

مجھے ناخن سے کرید، آ چل کے کہیں بیٹھیں
بادشاہ کے حضور کھڑے کھڑے میں شل ہو گئی

موم بتی کی طرح
مجھے الگنی پر ٹانگ دے کہ میری دوہرگی کا بوجھ

بان بٹنے والے پہ ہو تجھ پر نہ ہو
خواب پرست! مجھے جگا تو لے پھر سو جانا

کیونکہ نہیں جانا جس نے جو جانا
بھیڑ بہت ہے اور بیگانگی اس سے بھی بہت

لیکن میں تجھے بہتوں میں سے بھی ڈھونڈ لوں گی
با محبت با ایمان خوشبو دریچہ دریچہ پھری

اور کہتی تھی صدیوں کا کہا
بوند بوند مٹی کشید کرنے کا فن

کہو کہہ چکو
خوں بہا اناروں کے کھیت

پوشیدہ خزانوں کے خواب
انگوٹھی پہ مہر تیری آنکھیں

اور تو حاکم شہر
مہرباں! مہرباں! مہرباں

عذاب زیست سے حکم، رہائی کا دے
ایک موقعہ مجھے جگ ہنسائی کا دے!