پل کے اس سرے سے آتی ہوئی
انگشت چہرے والی بد صورت عورت کے
لٹکے ہوئے پستانوں پر
بھنبھناتی مکھیوں کی مری ہوئی آنکھوں میں
سوکھی ندی کے ادھ موے مینڈکوں کی سرسراہٹ
لنگڑے بھکاری کی پسلیوں کے درمیان
ہانپتی اکنیوں کی
کشکولی کھانسی کی میلی شکنوں میں
رینگتے بچھوؤں کے سائے
بسوں ٹیکسیوں اور رکشاؤں کے پھسلتے پہیوں تلے
دوڑتی سڑکوں کی ریڑھ کی ہڈیوں میں
بکھرتی ہوئی تیرگی کا کھردرا لمس
میری کھڑکی کی
چوکور اداسی کے پیلے دانتوں پر
جمی ہوئی پیڑھیوں کو کھرچنے کی
ایک اور ناکام کوشش کی
سیاہیوں میں گم ہو جاتے ہیں
نظم
ایک منظر
عادل منصوری