یہ خواہش ہے
کہ میں گیلی زمیں پر
اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی سے
اک بے حاشیہ تصویر کھینچوں
جو مرے محبوب کے چہرے کے تجریدی تصور سے
مزین ہو
ہوا، گلشن کی دیواروں کے روزن سے
ادھر آئے
تو اس تصویر میں اپنے معطر رنگ بو دے
مرے خاکے کی تجریدیں مٹا دے
اٹھا کر گیلی مٹی سے
سجا دے میری آنکھوں میں
یہ خواہش ہے میری
نظم
ایک خواہش
انور سدید