تیرا چہرہ سادہ کاغذ
ہے تأثر کورا کورا
داغ ہے کوئی نہ کوئی نقش ہے!
کیوں یہ کھڑکی بند ہے؟
آ تجھے اپنے لبوں سے چوم کر
تیرے چہرے کو بنا دوں ایک اچھی سی بیاض
تاکہ اس پر ہری گھڑی بنتے رہیں مٹتے رہیں
تیرے اندر گھومتے پھرتے ہوئے
ناشنیدہ اور نا گفتہ حروف
آ یہ کھڑکی کھول دوں
تاکہ تیرا اندروں
(تیری پلکوں کی چقوں تک ہی سہی) باہر تو آئے
سادہ کاغذ پر کوئی تحریر ہو
چوکھٹے میں کوئی تو تصویر ہو
ورنہ یہ بن جائے گا اخبار
کاروبار این و آں کا اشتہار
وقت کے تلووں سے قطرہ قطرہ خوں
تیرے چہرے پر ٹپکتا جائے گا جم جائے گا
ناشنیدہ اور نا گفتہ حروف
گڈ مڈا جائیں گے ہو جائیں گے 'جمبل اپ' بہم
بند کھڑکی کے پٹوں پر شوخ لڑکے
کچھ کا کچھ لکھتے رہیں گے
نظم
ایک خواہش
عمیق حنفی