EN हिंदी
ایک خوش خبری | شیح شیری
ek KHush-KHabari

نظم

ایک خوش خبری

شہریار

;

ہنسو کہ سرخ و گرم خون پھر سفید ہو گیا
ہنسو کہ نقطۂ امید پھر خلا کے دائرے میں آج قید ہو گیا

ہنسو کہ دشت آرزو میں تھک تھکا کے سب بگولے سو گئے
ہنسو کہ شہر زندگی کا بے فصیل ہو گیا

ہنسو کہ سایۂ صلیب پھر طویل ہو گیا