EN हिंदी
ایک کھیل | شیح شیری
ek khel

نظم

ایک کھیل

احمد جاوید

;

ایک چوبیں گھوڑا
ایک غائب سوار

اور ایک سمٹا ہوا میدان
یہ ہیں مرکزی کردار

ایک بے مصنف تمثیل کے
جو بہر صورت ختم ہوتی ہے

ایک محمل نا آغازی پر
کسی پیچیدہ دھبے کی طرح

جو ثبت ہے ایک نا آمادہ نا گستردہ
چادر پر

چوبیں گھوڑا اپنا کردار عمدگی سے ادا کرتا ہے
اگر غائب سوار اپنے حصے کا کام نہیں بھولتا

سمٹا ہوا میدان نہیں فراہم کر سکتا وہ فاصلہ
جو مشاقی سے طے کیا جائے

جب تک کہ ناظرین اندھے نہ ہو جائیں
یہ کوئی مناسب بات نہ ہوگی کہ پیش کیا جائے

ایسا آسمانی کھیل
اس سیارے پر جہاں

وقت ہنوز ناقص ہے
اور حرکت تا حال نا خالص

اب ہمیں چلنا چاہیئے!