کبھی کبھی جی چاہتا ہے کہ جیوں
بہت دنوں تک
یہاں تک کہ
جینے کا سلیقہ کھو بیٹھوں
یہاں تک کہ
دوڑتی بھاگتی زندگی کے ٹمپو پر
اٹھنے والے میٹر کی پرواہ کرنا
فضول سا لگنے لگے
جس طرح
فضول سا لگنے لگتا ہے
بیساکھی کا سہارا لے کر جینا
پھر بھی
جئے جاتا ہوں
کہ کبھی کبھی جینا پڑتا ہے یہاں
محض ایک انچ مسکراہٹ کی خاطر
نظم
ایک انچ مسکراہٹ
شمیم قاسمی