لفظوں سے معنوں کا رشتہ
پہلے شاید کچھ ہوتا تھا
جب ہم تتلایا کرتے تھے
اور اپنی کچی سی زباں میں
دل سے دل تک جا سکتے تھے
لیکن اب لفظوں سے معانی اپنا رشتہ پوچھ رہے ہیں
اب ہم کو قدرت ہے زباں پر
تتلانا ہم بھول چکے ہیں
نظم
ایک حزنیہ
سلیمان اریب
نظم
سلیمان اریب
لفظوں سے معنوں کا رشتہ
پہلے شاید کچھ ہوتا تھا
جب ہم تتلایا کرتے تھے
اور اپنی کچی سی زباں میں
دل سے دل تک جا سکتے تھے
لیکن اب لفظوں سے معانی اپنا رشتہ پوچھ رہے ہیں
اب ہم کو قدرت ہے زباں پر
تتلانا ہم بھول چکے ہیں