مجھ سے بھی وہ ملتی تھی
اس کے ہونٹ گلابی تھے
اس کی آنکھ میں مستی تھی
میں بھی بھولا بھٹکا سا
وہ بھی بھولی بھٹکی تھی
شہر کی ہر آباد سڑک!
اس کے گھر کو جاتی تھی!
لیکن وہ کیا کرتی تھی!
لڑکی تھی کہ پہیلی تھی!
الٹے سیدھے رستوں پر
آنکھیں ڈھانپ کے چلتی تھی
بھیگی بھیگی راتوں میں
تنہا تنہا روتی تھی
میلے میلے کپڑوں میں
اجلی اجلی لگتی تھی
اس کے سارے خواب نئے
اور تعبیر پرانی تھی
نظم
ایک فلرٹ لڑکی
عطاء الحق قاسمی