EN हिंदी
ایک ڈبہ شاعر کے لئے نظم | شیح شیری
ek Dabba shair ke liye nazm

نظم

ایک ڈبہ شاعر کے لئے نظم

سرمد صہبائی

;

چھوڑ دے یار اب کھیل تماشے
دیکھ سوانگ رچاتے اپنا اصلی چہرہ کھو بیٹھے گا

اپنے آپ سے جو اک رسمی سا رشتہ ہے
ہاتھ اس سے بھی دھو بیٹھے گا

چھوڑ دے جھوٹی شہوت کے مصنوعی دعوے
عشق و محبت کے یہ جعلی نعرے

لذت بھرے تلازموں کے بازاری نطفہ
جناتی تشبیہوں میں ان چھوٹی چھوٹی کمینگیوں کے گراتے ہکلاتے بوٹے

بے معنی عیار دلیلیں
مانگے تانگے فلسفیوں کے فرضی ٹونے

چھوڑ تعویذ اور دھاگے کھیل تماشے
بندہ بن جا

اب تو من جا
سیدھے منہ اب آدم زادوں جیسی ہم سے باتیں کر

ورنہ جو تو نہیں ہے اس کی نقل اتارتے
تیرا منہ بھی ٹیڑھا‌ میڑھا ہو جائے گا

تیری ان جعلی نظموں کا ٹونا الٹا ہو جائے گا