سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے
چاند کو چھونے کی تمنا کی
آسماں کو زمین پر مانگا
پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلے
کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی
آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک
خواب جو دیکھا
چاہا سچ ہو جائے
اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی

نظم
اعتراف
جاوید اختر
نظم
جاوید اختر
سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے
چاند کو چھونے کی تمنا کی
آسماں کو زمین پر مانگا
پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلے
کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی
آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک
خواب جو دیکھا
چاہا سچ ہو جائے
اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی