پہلے دن بادل زخمی ہو گئے
دوسرے دن ستارے
اور تیسرے دن
بہت سی گولیاں نیلے آسمان کو جا لگیں
اور وہ سیاہ ہو گیا
آنسوؤں کی طرح کوئی چیز
زمین پر گرنے لگی
کبھی خاموشی کے ساتھ بہت ساری بوندیں
اور کبھی سڑک پر شور مچاتا ہوا
موسلا دھار پانی
زخمی آسمان
بری طرح رو رہا تھا
اس نے اپنا چہرہ
بہت سارے بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا
ہم اسے ہنسانے کی کوشش میں باہر نکلتے
تو بارش اور تیز ہو جاتی
سیاہ اور مٹیالی کیچڑ اپنے جوتوں میں لگائے
ہم پھر گھر میں آ جاتے
آسمان کے آنسو
قالین میں جذب ہو جاتے
یا ہمارے کپڑوں کے ساتھ سارے گھر میں پھیل جاتے
پکے فرش پر ہمارے کیچڑ بھرے پیروں کے نشان
آسمان کے زخموں کی طرح
کبھی ہلکے اور کبھی گہرے ہو جاتے
آسمان کی طرف جانے والی دعائیں
تیز بارش کے ساتھ واپس آ کر
گیلی مٹی میں غائب ہو جاتیں
چھوٹی چھوٹی چھتریاں
آسمان کی یا ہماری قسمت کے لیے نا کافی تھیں
ایسے موسم میں تھوڑی دیر کے لیے
اگر وہ فائرنگ بند کر دیتے
تو شاید ہماری طرح
آسمان بھی اچھا ہو جاتا
پہلے سے زیادہ نیلا اور چمک دار
نظم
دوسرا آسمان
ذیشان ساحل