EN हिंदी
دوری | شیح شیری
duri

نظم

دوری

مصطفی زیدی

;

اے بہار تجھ کو اس کی کیا خبر
اے نگار تجھ کو کیا پتا

دل کے فاصلے کبھی نہ مٹ سکے
انتہائے قرب سے بھی کیا

سب کی اپنی اپنی شخصیت الگ
سب کا اپنا اپنا زاویہ

وہ بھی پھول تھے جو ہار بن گئے
وہ بھی پھول تھا جو جل گیا