EN हिंदी
دوری | شیح شیری
duri

نظم

دوری

منیر نیازی

;

دور ہی دور رہی بس مجھ سے
پاس وہ میرے آ نہ سکی تھی

لیکن اس کو چاہ تھی میری
وہ یہ بھید چھپا نہ سکی تھی

اب وہ کہاں ہے اور کیسی ہے
یہ تو کوئی بتا نہ سکے گا

پر کوئی اس کی نظروں کو
میرے دل سے مٹا نہ سکے گا

اب وہ خواب میں دلہن بن کر
میرے پاس چلی آتی ہے

میں اس کو تکتا رہتا ہوں
لیکن وہ روتی جاتی ہے