EN हिंदी
دشواری | شیح شیری
dushwari

نظم

دشواری

جاوید اختر

;

میں بھول جاؤں تمہیں
اب یہی مناسب ہے

مگر بھلانا بھی چاہوں تو کس طرح بھولوں
کہ تم تو پھر بھی حقیقت وہ

کوئی خواب نہیں
یہاں تو دل کا یہ عالم ہے کیا کہوں

کمبخت!
بھلا نہ پایا وہ سلسلہ

جو تھا ہی نہیں
وہ اک خیال

جو آواز تک گیا ہی نہیں
وہ ایک بات

جو میں کہہ نہیں سکا تم سے
وہ ایک ربط

جو ہم میں کبھی رہا ہی نہیں
مجھے ہے یاد وہ سب

جو کبھی ہوا ہی نہیں