EN हिंदी
دشمنوں کے درمیان شام | شیح شیری
dushmanon ke darmiyan sham

نظم

دشمنوں کے درمیان شام

منیر نیازی

;

پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب
آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب

کھیت ہیں اور ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک
سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک

اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتیاں
اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں