EN हिंदी
دشمن | شیح شیری
dushman

نظم

دشمن

خلیل تنویر

;

اس جیون کی راہ گزر میں کیسے عمر بتاؤں
چپ سادھوں تو دل میں جیسے شعلہ بھڑکا جائے

بھیڑ سے ہٹ کر بات کہوں تو دیوانہ کہلاؤں
سچ پوچھو تو میرا دشمن ہے میرا احساس