خالی کمرہ
گہری سانسیں
کمرے کے اک کونے میں اک ٹوٹی پھوٹی میز
میز پہ دنیا بھر کا گورکھ دھندا
کاٹھ کباڑ
کاٹھ کباڑ سے تھوڑا آگے ترچھا پیپر ویٹ
پیپر ویٹ کے نیچے کاغذ
کاغذ پر لفظوں کا ڈھیر
ڈھیر کے پاس اک ٹوٹی عینک
عینک کے شیشوں کے پیچھے موٹے موٹے حرف
عینک کے شیشوں سے آگے نیلے پیلے کالے دھبے
دھبوں میں اوندھے منہ لیٹی عیش ٹرے میں مردہ سانسیں بجھتی سگریٹ
اور ماچس کی آدھی تیلی
ماچس کی تیلی پہ چپکا چائے کا چھلکا
اور اک ٹوٹی ڈنڈی کا کپ
کپ سے آگے میز کا کونا
میز سے آگے جھولتی کرسی
کرسی پر اک شخص
شخص بھی وہ جس کی آنکھوں میں دنیا بھر کا دکھ
دنیا بھر کے دکھ کا حاصل
دنیا بھر کا دکھ!!
نظم
دنیا بھر کے دکھ کا حاصل
عمران شمشاد