اک جنگل ہے گھنیرا گہرا
الجھی شاخوں کے رگ و پے میں سہمتے پتے
ہر طرف دور تلک تیز ہوا چیختی ہے
آبشار آتے ہیں صدا کی مانند
اور شعلوں کے سمندر بن کر
سانپ لہریں ہیں زباں کو کھولے
ایک پر اسرار خموشی کی ہر اک سمت پکار
ہر طرف دور بھی نزدیک بھی اوپر نیچے
ایک گمبھیر اندھیرا صحرا