EN हिंदी
دکھ | شیح شیری
dukh

نظم

دکھ

صدیق کلیم

;

دکھ ایک جنگل ہے گھنیرا گہرا
الجھی شاخوں کے رگ و پے میں لرزتے پتے

ہر طرف دور تلک تیز ہوا چیختی ہے
آبشار آتے ہیں شائیں شائیں

اور شعلوں کے سمندر بن کر
سانپ لہریں ہیں زباں کھولتی ہیں

اک پر اسرار خموشی کی ہر اک سمت پکار
ہر طرف دور بھی نزدیک بھی اوپر نیچے

اک گمبھیر اندھیرا صحرا