ہم خواب نہیں دیکھ سکتے
ہمارے گھر کے قریب
کوئی نہر نہیں بہتی
اور نہ ہی
کسی پارک میں
سنگی نشست
ہمارے نام سے منسوب ہے
ہماری طرف
آنے والے کسی راستے پر
کوئی درخت نہیں لگایا گیا
نیلا آسمان
ہم سے بہت دور ہے
اور ستارے
صرف ہماری آنکھوں میں چمکتے ہیں
دوستوں سے کہہ دو
ہم حالت جنگ میں
آسمان سے گرائے گئے کھلونے ہیں
کوئی ہم سے مت کھیلے
نظم
دوستوں سے کہہ دو
مصطفیٰ ارباب