یہاں سورج چمکتا ہے
ندی کے صاف پانی میں
ہوا مستانہ پھرتی ہے یہاں
اپنی روانی میں
مگر دن بھر میں گم رہتا ہوں
خواب سخت جانی میں
ستارے
پھر سر شام اس فضا میں تم ابھرتے ہو
مری ہر شاخ میں
آسودگی کی شمع جلتی ہے
مرے ہر برگ سے
موجودگی کی لو نکلتی ہے
نظم
دوستی کا ستارا
شبیر شاہد