خواہش کی تسکیں کی خاطر
اپنے لا یعنی جذبوں کو
لوح دل پر آنک رہے ہیں
دیش بدیش کی خاک چھان کے
گرتے پڑتے پھانک رہے ہیں
اپنی دید سے غافل رہ کر
نا دیدہ کو جھانک رہے ہیں
نظم
دو دھاری تلوار
حنیف ترین
نظم
حنیف ترین
خواہش کی تسکیں کی خاطر
اپنے لا یعنی جذبوں کو
لوح دل پر آنک رہے ہیں
دیش بدیش کی خاک چھان کے
گرتے پڑتے پھانک رہے ہیں
اپنی دید سے غافل رہ کر
نا دیدہ کو جھانک رہے ہیں