EN हिंदी
دو اجنبی | شیح شیری
do ajnabi

نظم

دو اجنبی

عادل رضا منصوری

;

اک پتی کے
ٹوٹنے گرنے کی آواز سے

سحر اٹھا ہے
سہمتا

پیڑ
بے تعلق شاخ پر بیٹھی ہے

چڑیا
ناک کے نیچے پڑا ہے

گھونسلہ بکھرا ہوا
جس کے گرنے اور بکھرنے کی

صدا سے
بے خبر ہے

پیڑ
مدتوں سے

وہ ہماری ہی طرح ہیں
ساتھ ساتھ