EN हिंदी
دن رات | شیح شیری
din raat

نظم

دن رات

خالد ملک ساحلؔ

;

جاگتے خیالوں کو، سوچتے سوالوں کو
رتجگے کی عادت ہے

عاشقی کی فطرت ہے
تجھ کو نیند پیاری ہے

تجھ پہ رات بھاری ہے
نیند موت ہوتی ہے خواب کی، خیالوں کی

زندگی کے سالوں کی
تجھ کو ہر خبر جاناں!

میری رات جلنے سے
میرے سوچ کھلنے سے

تیرا دن نکلتا ہے