کہتے ہیں سب لوگ
ہوتے ہیں
دیواروں کے کان
کمروں کی تنہائی میں
سرگوشی میں کیا کیا باتیں کرتے ہیں
چھپ چھپ کر جب لوگ
دیواریں سب سن لیتی ہیں
سن لیتے ہیں لوگ
دیواروں کی آنکھ بھی ہوتی ہے
کتنا اچھا ہوتا
آنکھ ہے کان سے بہتر شاید
کمرے کا ہو یا پھر چلتی راہ گزر کا
نظارہ تو نظارہ ہے
منظر آخر منظر ہے
کیا کیا کرتے لوگ
دیکھا کرتے لوگ
دیواروں کے باہر سے
تاریکی میں دیواروں کی جانب جب بھی قدم اٹھاتے
لمحہ بھر کو ممکن ہے
سوچا کرتے لوگ
نظم
دیواریں
بلراج کومل