وہ کیسا شعبدہ گر تھا
جو مصنوعی ستاروں
اور نقلی سورجوں کی
اک جھلک دکھلا کے
میرے سادہ دل لوگوں
کی آنکھوں کے دیئے
ہونٹوں کے جگنو
لے گیا
اور اب یہ عالم ہے
کہ میرے شہر کا
ہر اک مکاں
اک غار کی مانند
محروم نوا ہے
اور ہنستا بولتا ہر شخص
اک دیوار گریہ ہے
نظم
دیوار گریہ
احمد فراز