EN हिंदी
دھوپ لگے آکاش پہ جب | شیح شیری
dhup lage aakash pe jab

نظم

دھوپ لگے آکاش پہ جب

گلزار

;

دھوپ لگے آکاش پہ جب
دن میں چاند نظر آیا تھا

ڈاک سے آیا مہر لگا
ایک پرانا سا تیرا چٹھی کا لفافہ یاد آیا

چٹھی گم ہوئے تو عرصہ بیت چکا
مہر لگا بس مٹیالا سا

اس کا لفافہ رکھا ہے!