EN हिंदी
دھوپ کی ٹھوکر | شیح شیری
dhup ki Thokar

نظم

دھوپ کی ٹھوکر

پروین طاہر

;

نیند میں چلتے چلتے یک دم
گر جاتے ہیں

اودے پھول شٹالے کے
بیر بہوٹی ساون کی

دور افق پر
ارض و سما کو جوڑنے والی

مدھم لائن
اور اسے چھونے کی دھن میں

ننھے نرم گلابی پاؤں
سانول شام پڑے کا منظر

پھیلا چاند سمندر
سارا بچپن گر جاتا ہے

دھوپ کی ٹھوکر رہ جاتی ہے