دیکھو آہستہ چلو اور بھی آہستہ ذرا
دیکھنا سوچ سنبھل کر ذرا پاؤں رکھنا
زور سے بج نہ اٹھے پیروں کی آواز کہیں
کانچ کے خواب ہیں بکھرے ہوئے تنہائی میں
خواب ٹوٹے نہ کوئی جاگ نہ جائے دیکھو
جاگ جائے گا کوئی خواب تو مر جائے گا
نظم
دیکھو آہستہ چلو
گلزار
نظم
گلزار
دیکھو آہستہ چلو اور بھی آہستہ ذرا
دیکھنا سوچ سنبھل کر ذرا پاؤں رکھنا
زور سے بج نہ اٹھے پیروں کی آواز کہیں
کانچ کے خواب ہیں بکھرے ہوئے تنہائی میں
خواب ٹوٹے نہ کوئی جاگ نہ جائے دیکھو
جاگ جائے گا کوئی خواب تو مر جائے گا