پچھلی کتنی راتوں سے میں خواب یہی ایک دیکھ رہا ہوں
ہاتھ یہ میرے ہاتھ نہیں ہیں پاؤں یہ میرے پاؤں نہیں ہیں
ان کے سہارے میں چلتا ہوں
سڑکوں پر آوارگی کر کے
جھوٹی سچی باتیں اخباروں میں لکھ کر
رات گئے جب گھر آتا ہوں
کانچ کی آنکھیں
پتھر کے دانتوں کا چوکا
بندر کا دل
عضو تناسل لیکن اپنا
اپنے اعضا اک اک کر کے ڈیپ فریز میں رکھ دیتا ہوں
بیوی کی گود میں چھپ کر سو جاتا ہوں

نظم
ڈیپ فریز
سلیمان اریب