ٹوٹتی ریزہ ریزہ سمٹتی ہوئی ساعتوں کی
کوئی سطح سادہ نہیں
ایک وقفہ کا دامن بھی دھبوں سے خالی نہیں
یہ نظر کا نہیں
اصل میں اک تضاد نظر کا کرشمہ ہے
ورنہ یہ اوراق مہتاب بھی
جتنے لگتے ہیں اجلے نہیں
منہ کھلی اور لڑکی ہوئی رات سے
لمحہ لمحہ بھبکتی ہوئی روشنائی
بہت تیز ہے
رات کے کوئلے
جب شروعات تقریب کے دھیمے دھیمے سلگتے الاؤ میں
جلنے لگیں اس گھڑی
اور جب بیچ کے مرحلے میں دہکنے لگیں اس گھڑی
اور جب ختم تقریب کی راکھ میں آنکھ ملنے لگیں
اس گھڑی بھی سفیدی کا خالص تصور نہیں
اپنی مرضی کی بے داغ تصویر کے واسطے
کینوس کوئی سادہ نہیں
نظم
کینوس کوئی سادہ نہیں
ظہیر صدیقی