ہر طرف دور فراموشی ہے
ذہن سہما ہوا بیٹھا ہے کہیں
اپنے اطراف حفاظت کی طنابیں گاڑے
جب کوئی بات نہیں یاد اس کو
پھر یہ دہشت کا سبب کیا معنی
اور حفاظت کا جنوں کیسا ہے
ڈرو اس وقت سے جب ایسا خوف
جس کے اسباب نہیں ملتے ہیں
زندگانی میں چلا آتا ہے
روح وجدان بھٹک جاتی ہے
طرز افکار بدل جاتی ہے
صحرا آ جاتے ہیں دیواروں میں
آسمانوں کے ورق کھلتے ہیں
جوق در جوق پرے روحوں کے
چلتے پھرتے نظر آ جاتے ہیں
اور زمیں کانچ کے ٹکڑوں کی طرح ٹوٹتی ہے
وہم تصویر میں ڈھل جاتا ہے
کم نگاہی کا تسلط چپ چاپ
دوراندیشی کو کھا جاتا ہے
ڈرو اس وقت سے جب ایسا خوف
زندگانی میں چلا آتا ہے
جس کے اسباب نہیں ملتے ہیں
نظم
ڈرو اس وقت سے
زہرا نگاہ