درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا
رات کا ہاتھ لگا اور ہوا ٹوٹ گئی
سورجی آگ میں جھلسا گیا سایا سایا
روح کی آنکھ کھلی چاند شکستہ پایا
نیلے آکاش کے نیزوں پہ سیاہی چمکی
وقت کے جسم میں لمحوں کی کمانیں ٹوٹیں
پاؤں میں پھانس چبھی آنکھ میں رستہ نکلا
درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا
نظم
درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا
عادل منصوری