EN हिंदी
درد تنہائی کا | شیح شیری
dard tanhai ka

نظم

درد تنہائی کا

راہی معصوم رضا

;

نیم کے پیڑ میں اٹکا ہوا چاند
نیم کے پیڑ سے چھن چھن کے برستا ہوا درد

درد یادوں بھری تنہائی کا
درد ان یادوں کی رعنائی کا

درد شبنم کے بیاباں میں مری پیاس کی زیبائی کا
درد ہر لمحے کی جلتی ہوئی پنہائی کا

عشق و احساس شکیبائی کا درد
وقت کے چہرے پہ ہے گزری ہوئی شام کی گرد

رات کے ہاتھ ہیں سرد
نیم کے پیڑ سے چھن چھن کے برستا ہوا درد

اور ہر درد ہے مانند
نیم کے پیڑ پہ اٹکا ہوا چاند