EN हिंदी
ڈرائے گئے شہروں کے باطن | شیح شیری
Darae gae shahron ke baatin

نظم

ڈرائے گئے شہروں کے باطن

منیر نیازی

;

ان دنوں یہ حالت ہے میری خواب ہستی میں
پھر رہا ہوں میں جیسے اک خراب بستی میں

خوف سے مفر جیسے شہر کی ضرورت ہے
عیش کی فراوانی اس کی ایک صورت ہے

ان دنوں میں مے نوشی فعل سود لگتا ہے
عورتوں کی صحبت میں دل بہت بہلتا ہے