EN हिंदी
دلدل | شیح شیری
daldal

نظم

دلدل

کرشن موہن

;

مرا ذہن بنتا چلا جا رہا ہے خیالات فاسد کی دلدل
کہ محسوس ہونے لگا ہے

مری زندگی میں رہے گی ہمیشہ ہوس کار فرما
ہو سرما کہ گرما

کبھی پیاس بجھتی نہیں ہے
پیوں جتنی مے

فسون ملاقات ہے باعث بے قراری
جنون ملاقات رہتا ہے طاری

کہ اکثر ملاقات ہوتی ہے لیکن ملاقات کو جی ترستا ہے پیہم
کئی بار اس کیفیت پر ہنسا ہوں

ہے یہ کیسی دلدل کہ جس میں پھنسا ہوں
ابھرتا ہوں میں اس کی گہرائی سے بھی

مگر جیسے پھر ڈوب جانے کی خاطر
غضب ہے ہوس کا یہ کس بل

مرا ذہن بنتا چلا جا رہا ہے خیالات فاسد کی دلدل