بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
چمن کی گود میں آ کر سما بھی جا سلمیٰ
کلی کلی میں بہاریں بسا بھی جا سلمیٰ
مجھے جنوں کا سبق پھر پڑھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
ملیں گے حشر میں مت کہہ یہ بار بار مجھے
ہو کیسے حشر کے وعدے یہ اعتبار مجھے
خدا کے دل پہ نہیں کوئی اختیار مجھے
خدا کو مان یہیں حشر اٹھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
نشاط عمر کو امید پر نثار نہ کر
وصال صبح قیامت کا انتظار نہ کر
ریاض خلد کی باتوں کا اعتبار نہ کر
فریب وعدۂ فردا مٹا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
کسے خبر ہے قیامت میں ہم ملیں نہ ملیں
فضائے روضۂ جنت میں ہم ملیں نہ ملیں
کشاکش ابدیت میں ہم ملیں نہ ملیں
کشاکش ابدیت بھلا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
گنوا نہ سوگ میں اپنے شباب کی راتیں
نظر نہ آئیں گی پھر ماہتاب کی راتیں
یہ نکہتوں کا ہجوم اور یہ خواب کی راتیں
فضا میں خواب حسیں بن کے چھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
خبر لے جلد کہ عمر عزیز فانی ہے
سرائے دہر کی ہر چیز آنی جانی ہے
برنگ ابر رواں فصل نوجوانی ہے
چھلکنے والا ہے ساغر پلا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
کسے خبر یہ گھٹائیں رہیں رہیں نہ رہیں
یہ نکہتیں یہ ہوائیں رہیں رہیں نہ رہیں
یہ مستیاں یہ فضائیں رہیں رہیں نہ رہیں
شراب وصل کا ساغر پلا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
ثبات عہد زمانے میں کس نے پایا ہے
زمانہ رنگ بدلنے کو رنگ لایا ہے
بہار عمر رواں بادلوں کا سایا ہے
بہار عمر کی خوشیاں منا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
ترے خیال کو دل میں بسائے بیٹھے ہیں
خدائی ہو کہ خدا ہو بھلائے بیٹھے ہیں
سرور عہد جوانی لٹائے بیٹھے ہیں
تو آ کے قدر جوانی سکھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
یہ فصل اور یہ بہاریں نظر نہ آئیں گی پھر
یہ بادلوں کی قطاریں نظر نہ آئیں گی پھر
یہ ہلکی ہلکی پھواریں نظر نہ آئیں گی پھر
شراب عیش و مسرت لنڈھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
بتا تو کیا یہ نظارے اجڑ نہ جائیں گے
یہ ندیاں یہ کنارے اجڑ نہ جائیں گے
یہ چاند اور یہ ستارے اجڑ نہ جائیں گے
ستارہ وار شعاعیں لٹا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
غموں پہ کی ہیں فدا شادمانیاں ہم نے
خدا کے نام پہ تج دیں جوانیاں ہم نے
گزار دیں ہیں یوں ہی زندگانیاں ہم نے
دم اخیر تو غم سے چھڑا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
فنا نصیب ہیں یہ سبزہ زار کے منظر
یہ کوہسار و لب جوئبار کے منظر
نظر نہ آئیں گے پھر یہ بہار کے منظر
ابھی سماں ہے بہاریں دکھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
خبر لے جلد کہ بہکی ہوئی بہار ہے آج
نشاط خلد سے معمور سبزہ زار ہے آج
اجل پہ بھی مری ہستی کو اختیار ہے آج
غرور عشق کی ہمت بڑھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
تو حکم دے تو ستاروں کو چھین لاؤں میں
فلک سے اس کے نظاروں کو چھین لاؤں میں
ارم کی مست بہاروں کو چھین لاؤں میں
خدائی کو یہ تماشا دکھا بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
تو سامنے ہو تو کون و مکاں کو گم کر دوں
خم طرب میں خم آسماں کو گم کر دوں
دوئی ہو فرد تو دونوں جہاں کو گم کر دوں
برنگ روح بدن میں سما بھی جا سلمیٰ
بہار بیتنے والی ہے آ بھی جا سلمیٰ
نظم
دعوت
اختر شیرانی