ہر اک گام پر
ایک مدھم سی آواز کہتی ہے
یہ راستہ
جانا پہچانا پرکھوں کا چھانا ہوا راستہ
جانے پہچانے رستے کی آسانیاں
ان میں بے جا تحفظ حضر کی تمنا ہے
تقلید کا دام زنجیر ہے
اپنے پرکھوں کے چھانے ہوئے راستے
جن پہ آبا و اجداد چلتے ہوئے
ایک منزل پہ قرنوں سے قائم رہے
ان سے بچ کر گزر
نظم
دامن کشاں
ابرارالحسن