EN हिंदी
دائرہ | شیح شیری
daera

نظم

دائرہ

کمار پاشی

;

یہ سچ ہے کہ میں اس تماشے میں شامل نہیں
پھر یہ کیسی سزا مل رہی ہے مجھے

یہ میں کس دائرے میں کھڑا ہوں جہاں
آج کوئی نہیں

ایک میرے سوا
وہ ہوا جو کبھی مجھ سے وابستہ تھی

آج مجھ سے جدا ہو گئی
میری آواز کے ساتھ جانے کہاں کھو گئی

یہ میں کس دائرے میں کھڑا ہوں جہاں
اک سیاہی ہے گہری گھنی ہر طرف

خامشی قبر کی خامشی ہر طرف
میرے ماضی کا سورج سیہ پانیوں میں گرا بجھ گیا

میرے سارے اجالے اندھیرے ہوئے
آج تنہا ہوں میں

حال کے اس سیہ دائرے میں کھڑا
اک تماشا ہوں میں