شام کے ڈھلتے اترنے کے لئے کوشاں
ہوا کرتی ہے جب جب مخملیں شب
باغ کے اطراف پھیلے سب گھروں کی بتیاں
جلتی ہیں اک کے بعد اک اک
ایسے میں پتوں کے سائے کھڑکیوں کے لمبے شیشوں پر
سمیٹے اپنا سارا حسن مجھ کو دیکھ کر گویا
خوشی سے مسکراتے ہیں جہان دل سجاتے ہیں
نظم
پتوں کے سائے
ترنم ریاض