EN हिंदी
پردیس کا شہر | شیح شیری
pardes ka shahr

نظم

پردیس کا شہر

ترنم ریاض

;

یہ سرمئی بادلوں کے سائے
یہ شام کی تازہ تازہ سی رت

یہ گاڑیوں کی کئی قطاریں
یہ باغ میں سیر کرتے جوڑے

یہ بچوں کے قہقہے سریلے
وہ دور سے کوکتی کویلیا

یہ عکس پانی میں بجلیوں کا
چہار جانب ہے شادمانی

مگر میں ہوں بے قرار مضطر
نہیں ہے اس شہر میں مرا گھر