جس طرح حسرتوں کے مرگھٹ میں
دھیرے دھیرے سلگ رہا ہو دھواں
جس طرح ہو کسی ستارے پر
ایک بجھتے ہوئے دیئے کا گماں
جس طرح مٹ رہی ہو بن بن کر
یاس انگیز وقت کی تحریر
اس طرح تیرے سرخ ہونٹوں پر
کانپتی ہے گھنے دھوئیں کی لکیر
کھیلتے ہیں فضا کی سانسوں سے
ننھے ننھے طلسمی مر گولے
ہلکے نیلے دھوئیں کی لہروں سے
دھلنے لگتی ہے گرد رنج و محن
تیرے ہر ایک کش کی تلخی میں
ڈوب جاتی ہے زندگی کی تھکن
حشر سامانیاں تفکر کی
جب بھی لیتی ہیں دل میں انگڑائی
تجھ کو رہ رہ کے یاد کرتی ہے
شام غم کی اداس تنہائی
یہ تو سب کچھ درست ہے لیکن
آج کی رات میں اکیلا ہوں
بند کمرہ ہے اور خاموشی
حادثے کر رہے ہیں میری تلاش
ذہن کو ڈس رہی ہے فکر معاش
کیا کروں کیا کروں کدھر جاؤں
تجھ سے کس طرح دل کو بہلاؤں
سوچتا ہوں کہ غرق ہو جاؤں
تیرے کڑوے دھوئیں کی خوشبو میں
لیکن ایسا بھی ہو نہیں سکتا
تیرے کڑوے دھوئیں کی خوشبو میں
غم کا احساس کھو نہیں سکتا
تو مرے غم کو کیا مٹائے گا
تو بھی میری طرح ہے شعلہ فشاں
میرے سینے میں جل رہی ہے آگ
تیرے سینے سے اٹھ رہا ہے دھواں
میرے دل میں بھی سوز پلتا ہے
میں بھی جلتا ہوں تو بھی جلتا ہے
نظم
سگریٹ
پریم واربرٹنی