جب رات
خوابوں کے سلسلے لے کر اترتی ہے
تو شب زادے اپنے خواب سجا کر سو جاتے ہیں
مگر میری ویران آنکھوں سے
نیند یہ کہہ کر رخصت ہو جاتی ہے
کہ مجھے صرف ان آنکھوں میں رات کاٹنی ہے
جہاں خوابوں کی حکمرانی ہے
مگر اسے یہ کون بتائے کہ
میرا خواب ایک مدت سے لاپتہ ہے
تب سے میری آنکھوں نے نیند کا ذائقہ نہیں چکھا
میں نے شب کو اپنے گمشدہ خواب کی علامتیں بتائیں
تو وہ دھیرے سے مسکرا دی اور بولی:
''میں نے سب سے انمول خواب تمہاری آنکھوں میں سجایا تھا''
یہ کہہ کر شب نے ہر آنکھ میں چھاپے مارے
مگر میرا خواب بر آمد نہ ہوا
اس نے کہا:
''تمہارا خواب تمہارے اندر سے چرایا گیا ہے
اگر تم اپنی نسل کو بے خوابی کے عذاب سے بچانا چاہتے ہو
تو تمہیں اپنا خواب خود ہی ڈھونڈھنا پڑے گا''
تب سے میں رت جگوں کی نگہبانی میں
اپنے اندر سے
اپنا چوری شدہ خواب تلاش کر رہا ہوں
نظم
چوری شدہ خواب کی تلاش
منیر احمد فردوس