سو گئی رات بہت دیر ہوئی
تھک کے لیٹی تھی کسی راہ گزر پر
کسی کمرے کسی ویرانے میں
کسی مسجد کسی مے خانہ میں
کسی پتھر کے ستوں سے ٹک کر
کسی دیوار کے سینے سے لگائے ہوئے سر
سو گئی رات بہت دیر ہوئی
چاند بھی ڈوب گیا
تارے بد خواہ پڑوسی کی طرح غور سے دیکھ رہے ہیں
کہ کسی اور پڑوسی کے یہاں
روشنی کیسی ہے کیا ہوتا ہے
آؤ
ایسے میں نے دیکھے دیکھے گا کوئی
آؤ اور مجھ کو چرا لے جاؤ
نظم
چور
راہی معصوم رضا